مالی بحران کے باوجود 4100 ارب روپے کا ترقیاتی پلان تیار

اسلام آباد:

حکومت نے ملک کو درپیش مالی بحران کے باوجوداگلے مالی سال کیلیے 4 ہزار100 ارب کا ترقیاتی پلان تیار کیا ہے جس کی منظوری آج (پیر) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرصدارت ہونے والے اینول پلان کوارڈینیشن کمیٹی  (APCC) کے اجلاس میں دی جائے گی۔

نئے ترقیاتی پلان میں سیاسی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے سڑکوں کی تعمیر کو اہمیت دی جارہی ہے جبکہ  بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کی دھمکیوں کے باوجود تعلیم ،صحت اور پانی کے منصوبوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔

اسی طرح وفاق کی مالی معاونت سے مکمل کی جانے والی اسکیموں کو بھی اہمیت نہیں دی جارہی۔پانی کے منصوبوں کیلیے رقم میں45 فیصد یعنی  119 ارب روپے کی کٹوتی کرکے اس رقم کو140 ارب تک محدود کردیا گیا ہے۔

اینول پلان کوارڈینیشن کمیٹی  (APCC)کے اجلاس میں وفاق کے علاوہ صوبوں اور سپیشل ایریازکے منصوبوں کی بھی منظوری دی جائیگی۔اگلے مالی سال کیلیے معاشی نمو کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ افراط زرکا ہدف 7.5 فیصد مقررکیا جائیگا۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں کو وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے قائم کی گئی کمیٹی نے حتمی شکل دی ہے جس میں حکومت کے اتحادیوں کی ضروریات کو بھی سامنے رکھا گیا ہے۔اگلے مالی سال کیلئے وفاق اورصوبوں کا ترقیاتی بجٹ رواں مالی سال سے 300 ارب یعنی8 فیصد زیادہ ہوگا۔

اگلے ترقیاتی پروگرام میں وفاق کے حصے کو 400 ارب روپے کم کردیا گیا ہے جبکہ صوبے 28 فیصد زیادہ خرچ کرینگے۔اس کی وجہ 2010

ء کا نیشل فنانس کمیشن ایوارڈ ہے جس میں صوبوں کو زیادہ وسائل فراہم کردیئے گئے ہیں۔

دیامربھاشا ڈیم کی رقم میں بھی پانچ ارب روپے کٹوتی کرکے اس رقم کو رواں مالی سال کے 40 ارب روپے کے مقابلے میں 35 ارب روپے کردیا گیا ہے۔وفاقی وزارت تعلیم کے بجٹ میں20 ارب یعنی 27 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔

ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں بھی 32 فیصد کمی کرکے اسے 45 ارب روپے کیا جارہا ہے۔دوسری طرف مالی مشکلات کے باوجود ارکان اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔

حالانکہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص ایک ہزار 400 ارب کی رقم میں سے مئی کے آخر تک صرف 596 ارب روپے ہی خرچ ہوسکے ہیں جو کل رقم کا 43 فیصد ہیں

About The Author