پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی

پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی۔

وزارت تجارت کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف نےکہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستانی مصنوعات رجسٹرکرانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی،کچھ پراڈکٹس ہیں جو پاکستان کی ہیں اوراگرانہوں نےرجسٹر کروانےکی کوشش کی ہےتوہم نےانٹرنیشنل فورم پہ انہیں ہرجگہ پہ چیلنج کرتےہیں اس کی اپوزیشن کا پورا ایک میکانزم ہے،باسمتی پہ ہم نے ان کو ہرفورم پہ چیلنج کیا ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ان کی اپلیکشن باقاعدہ ریجکٹ ہوئی ہیں۔

جغرافیائی مصنوعات کی شناخت یعنی جی آئی سےمتعلق قومی کانفرنس سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نےخطاب کرتے ہوئےکہاپاکستان کی جغرافیائی شناخت سےمنسلک مصنوعات کی عالمی سطح پر برانڈنگ کی جائے گی،چھوٹےکسانوں،کاریگروں اورسپلائی چین میں شامل دیگر افراد کو فائدہ پہنچے گا،پاکستان میں دو سو سے زیادہ مصنوعات کی شناخت کی گئی ہے،باسمتی چاول اور سندھڑی آم سمیت بیس کی رجسٹریشن ہوچکی ہے

وفاقی وزیر نےکہاکہ جغرافیائی شناخت سسٹم پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک سکتا ہے۔ جی آئی نظام کے فروغ سے مقامی برآمد کنندگان کو زیادہ منافع ہوگا۔ چلغوزہ کو 4 علاقوں میں ممکنہ جی آئی کے طور پر متعارف کیا گیا۔

مزیدکہا جغرافیائی مصنوعات کی شناخت مقامی مصنوعات کو عالمی سطح پرمنفرد پہچان دیتی ہے۔پاکستان بیس مقامی مصنوعات کی رجسٹریشن کرکےان کو تحفظ دے چکا ہےجن میں باسمتی چاول، ہمالیہ پنک سالٹ،سندھڑی اورچونسا آم،کھجور،سندھی اجرک،ملتانی مٹی اور سرگودھا کے کینو وغیرہ شامل ہیں۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا الحمدللہ 200  پروڈکٹس اڈینٹیفائی ہو چکے ہیں کیبنٹس تھے ان پہ کام ہو رہا ہے 20 ہو چکے ہیں لیکن اس کام کو تیز کرنا ہے ایف ای او کے ساتھ کولائبریریشن کر رہے ہیں، جی آئی نظام کی بہتری کے لیے قومی حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے،اس سے پاکستان کی ثقافتی و زرعی وراثت کو تحفظ ملے گا

About The Author