
تحریک انصاف کے ممبر ثنا اللّٰہ مستی خیل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین واپڈا سے سوال کرنا مہنگا پڑ گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے اپنی کارروائی احتجاجا روک دی۔
ثناء اللہ مستی خیل نے بتایا کہ میرے اور رشتہ داروں کے گھروں کے بجلی کے میٹر کاٹ دئیے گئے.
عمارتیں گرانے کی دھمکیاں دیگئیں چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ یہ پی اے سی نہیں پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ ہے
ترجمان واپڈا نے تمام الزامات کی تردید کردی اللہ مستی خیل نے بتایا کہ پی اے سی میں گزشتہ روز جنرل (ر) سجاد غنی سے ان کی تعیناتی کے بارے میں سوال کیا تھا اور یہ بھی پوچھا کہ داسو پراجیکٹ 6 سے بجائے 36 ارب میں کیوں بنا؟
انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے بعد گزشتہ رات میرے اور رشتہ داروں کے گھروں کے بجلی کے میٹر کاٹ دئیے گئے،
سفید ڈالے والوں نے نہ صرف میٹر کاٹے بلکہ عمارتیں گرانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں، معاملہ پی اے سی کے سامنے لایا، پوری کمیٹی نے اس معاملے کی مذمت کی.
انہوں نے کہا کہ اس طرح پارلیمنٹ کی کمیٹی کام نہیں کر سکتی،مجھے واپڈا کی جانب سے اس سے پہلے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں ملا ،
نہ تو میں نادہندہ ہوں نہ کوئی غیر قانونی کام کیا ،اگر داسو ڈیم کا معاملہ نیب کو بھجوایا ہے تو یہ میرا جرم ضرور ہے، میرا قصور یہ ہے کہ میں کہتا ہوں کہ پاکستان کو قانون کے مطابق چلایا جائے
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر چیئرمین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ پی اے سی نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ ہے،پوری کمیٹی نے اس معاملے کی مذمت کی ، جنرل کل ناراض ہو گئے۔
More Stories
ٹائٹینک کے بچ جانیوالے مسافر کا خط 11 کروڑ میں فروخت
ایک آئی پیڈ کی وجہ سے امریکا سے جرمنی جانے والی پرواز واپس اتار لی گئی
کینیڈا، نوکری سے ایک دن کی چھٹی لے کر الیکشن لڑنے والا پاکستانی امیدوار