
ترجمان اسلام آباد پولیس نے روزنامہ پرموشن نیوز کو مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ایف نائن پارک میں 180 لیٹر سرکاری ڈیزل چوری کے مقدمے ایف آئی آر نمبر 167/25 میں دفعہ 409 اس لیے شامل نہیں کی گئی
کیونکہ سی ڈی اے کے کسی افسر نے متعلقہ تھانہ مارگلہ سے رابطہ کر کے یہ نہیں کہا کہ چوری شدہ ڈیزل سرکاری ملکیت ہے۔
تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی مقدمے میں دفعات لگانا پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے، نہ کہ مدعی کی۔
اگر واقعے کی ویڈیو، تصویری شواہد، گرفتار سیکیورٹی گارڈز اور موقع پر موجود گاڑی کے واضح ثبوت موجود ہیں تو دفعہ 409 جیسے اہم قانونی پہلو کو نظر انداز کرنا بدنیتی پر مبنی اقدام تصور کیا جا سکتا ہے۔
پولیس کا یہ مؤقف سنجیدہ قانونی، اخلاقی اور تفتیشی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ دوسری جانب، روزنامہ پرموشن نیوز کی جانب سے سی ڈی اے کے ترجمان سے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود کوئی مؤقف موصول نہیں ہو سکا۔
اسی طرح ممبر انوائرمنٹ طلعت گوندل سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہاں بھی مکمل خاموشی چھائی رہی، جس سے ادارے کے غیر سنجیدہ رویے کو مزید تقویت ملی ہے
More Stories
ٹائٹینک کے بچ جانیوالے مسافر کا خط 11 کروڑ میں فروخت
ایک آئی پیڈ کی وجہ سے امریکا سے جرمنی جانے والی پرواز واپس اتار لی گئی
کینیڈا، نوکری سے ایک دن کی چھٹی لے کر الیکشن لڑنے والا پاکستانی امیدوار