
بلوچستان میں آپریشن کے بعد 4 دہشتگرد گرفتار کرلیے گئے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آ گئے ہیں۔
میڈیا کے مطابق بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو گرفتار کیا، جن سے تفتیش میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 مارچ 2025 کو گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا، گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کر لیا۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی بڑھنے لگی ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف دہشت گرد تنظیموں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت، سہولت کاری اور سر پرستی حاصل ہے۔
ایک گرفتار دہشت گرد نے اعترافی بیان میں کہا کہ میرا نام اسام الدین ہے، والد کا نام گل شاد ہے، میں افغانستان سے آیا ہوں، ہمارانظریہ ہماری ٹریننگ ہے، میرے پاس دو بندوقیں، دو کلاشنکوف، ایک گرنیڈ، اور دیگر اسلحہ موجود تھا، ہم افغانستان سے 3 دن پہلے پاکستان میں داخل ہوئے، ہم سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں چوری سے پاکستان میں داخل ہوئے۔
دہشتگرد اسام الدین نے بتایا کہ ہم نے آگے پشین جانا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کی کامیابی میں مقامی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا، گرفتار دہشتگردوں کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے بھی کئی افغان دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہو چکے ہیں، ہلاک افغان دہشت گردوں میں افغان صوبے باغدیس کے گورنر کا بیٹا خارجی بدرالدین بھی شامل تھا۔
28 فروری 2025 کو ہلاک ہونے والا افغان دہشتگرد مجیب الرحمٰن افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی میں کمانڈر تھا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کا دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنا خوش آئند ہے، پاکستان میں دہشتگردی کی لہر میں اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر پنپتی دہشتگرد تنظیمیں ہیں، افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جس پر بین الاقوامی سطح پر فوری کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں، پاکستان کے بار بار شواہد دینے کے باوجود افغان عبوری حکومت کی خاموشی دراصل دہشت گردوں کی حمایت ہے۔
More Stories
وسط ایشیا سے تجارت کیلئے ریلوے نیٹ ورک کو وسیع کیا جائے: وزیراعظم
غزہ میں مستقل فائر بندی کی قرار داد پر آج ووٹنگ متوقع
آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے ریوارڈ پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں