
سیمینار کی صدارت معروف محقق اور دانشور ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نزیر تبسم نے ادا کیے
اسلام آباد : انجمن ترقی پسند مصنفین اور ایپنک کے اشتراک سے اکادمی ادبیات اسلام آباد میں ” ہماری زبان ہماری پہچان کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سندھی ، سرائیکی ، پشتو ، پنجابی ، اور بلوچی زبان کے ادیبوں اور دانشوروں نے شرکت کی پروگرام کا آغاز باقاعدہ تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت عابد چویدری نے حاصل کی
نعت رسول مقبول معروف نعت خواں جمیل احمد جمیل نے پیش کی نظامت کے فرائض نزیر تبسم نے احسن طریق سے نبھائے اور لمحہ بہ لمحہ محفل کو گرمائے رکھا اس موقع پر ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کہا سرائیکی پنجابی سندھی بلوچی پشتو کو علاقائی زبانیں کہنا ہماری زبانوں کی توہین ہئے یہ ہماری قومی زبانیں ہیں سرائیکی زبان کو جتنا زور زبردستی دبایا گیا سرائیکی زبان اتنا طاقت سے ابھر کر سامنے آئی ہئے اس وجہ سے اب کچھ لوگوں کے ماتھے پر بل پڑ جاتے ہیں اردو زبان ہمارے سر آنکھوں پر مگر وہ رابطہ کی زبان ہئے جبکہ قومی زبانیں ہماری مادری زبانیں ہیں کروڑوں پر محیط سرائیکی آبادی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس کا مزید نقصان ہو گا انڈس کلچرل فورم کے سربراہ اشفاق چانڈیو سندھی زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ سندھی بولنے والوں کی خاصیت ہئے کہ وہ اپنی زبان اور زمین پر سمجھوتہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے سندھی زبان پرائمری سے لیکر یونیورسٹیوں تک پڑھائی جا رہی ہئے انہوں نے کہا ہماری تنظیم کے زیر اہتممام مادری زبانوں کا میلہ پچھلے دس سالوں سے مسلسل کروایا جا رہا ہئے
جس میں ملک کے طول و عرض سے ہر زبان بولنے والے پندرہ ہزار سے زائد ادیب اور دانشور شرکت کر چکے ہیں سیمینار کے روح رواں اور آرگنائزر ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر طارق کلیم نے کہا پاکستان میں بولی جانیوالی تمام زبانیں ایک گلدستے کی مانند ہیں اگر ہم ایک دوسرے کی زبان کا احترام کریں گے تو یہ گلدستہ خوبصورتی سے سجا رہے گا کوئی زبان نفرت نہیں سکھاتی ہر زبان محبت کا پیغام دیتی ہئے پشتون جرنلسٹ فورم کے سربراہ نسیم مندوخیل نے پشتو زبان کی نمائندگی کرتے ہوئت کہا رحمان بابا نے اپنی شاعری میں امن محبت اور بھائی چارے کا درس دیا ہئے ہم جتنا اپنی ہشتو زبان سے محبت کرتے ہیں اتنا سرائیکی پنجابی اور دیگر زبانوں سے کرتے ہیں رخشندہ تاج بلوچ بلوچی زبان کی نمائندگی کر رہی تھیں جن کا کہنا تھا کہ ہمارا گلہ تو گھونٹا جا سکتا ہئے لیکن ہماری بلوچی زبان کا گلہ نہیں گھونٹا جا سکتا انھوں نے کہا سرائیکی زبان بہت میٹھی زبان ہئے خآص کر حضرت خواجہ غلام فرید کا کلام ترنم سے سنا جائے تو بات دل میں اتر جاتی ہئے ریڈیو پاکستان کی براڈ کاسٹر محترمہ کوثر ثمرین نے کہا بچہ ماں کے پیٹ میں ماں کی زبان سنتا ہئے پیدا ہوتے ہی اپنی ماں کی زبان سنتا ہئے اور سیکھتا ہئے اس لیے اپنی ماں بولی سے محبت ہر انسان کے خون میں رچی بسی ہوتی ہئے کوئی شخص کسی اور پر کوئی زبان مسلط نہیں کر سکتا ہئے ہر قوم و قبیلے نے خود ہی فیصلہ کرنا ہوتا ہئے کہ وہ کونسی زبان بولتے. ہیں ایپنک کے چئیرمین صدیق انظر نے کہا مادری زبانوں کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہئے انجمن ترقی پسند مصنفین کے صدر ڈاکٹر امر لال نے کہا ہم ستر سال سے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دلوایا جائے لیکن روڑے اٹکائے جاتے ہیں ہم پھر بھی مایوس نہیں پُر امید ہیں کہ مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ ضرور ملے گا انجمن ترقی پسند مصنفین کی جنرل سیکرٹری فرحت فاطمہ نے کہا ہماری تنظم نے پاکستان کی تمام زبانوں کو جوڑ کر رکھا ہوا ھے ہمارا مقصد ملک کی تمام زبانوں کو زندہ رکھنا ھے چاہئے وہ چار لوگ ہی کیوں نہ بولتے ہوں اس کا تحفظ ہونا چاہیے انجمن ترقی پسند تنظیم PWA بیاسی سال کی ھو چکی ھے اور ہر سال نئے نوجوان خون سے اسے تروتازہ کیا جاتا ھے یہی وجہ ھے یہ تنظیم دن بدن جوان ھوتی نظر آ رہی ھے مزید کہا کہ ماں کے پیٹ سے جب پچہ باہر آتا ھے اور سب سے پہلے جو بولی بچے کے کانوں میں گونجتی ھے وہی ماں بولی ھے سرائیکی رہنما سبطین رضا لودھی نے کہا ہم چالیس سال سے مادری زبانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں سرائیکی زبان کو سیاست کی نظر کیا گیا اب لوگوں میں شعور بیدار ہو چکا سرائیکی محب وطن ہیں اور محنت کش ہیں ، سیمینار میں پنجابی زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے اسحاق چوہدری نے کہا سرائیکی سے زیادہ ہم پنجابی احساس محرومی کا شکار ہوتے جا رہئے ہیں پنجابی زبان کو جتنا پذیرائی ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی سیمنار میں سرائیکی اسٹوڈنٹ محمد مزمل عارض نے حضرت خواجہ غلام فرید کی کافی ترنم سے گا کر سماں باندھ دیا اس سیمینار میں مشاعرہ کی نشت بھی ہوئی جس میں سرائیکی شاعر دلشاد محور نے خوبصورت کلام پیش کیا اور محفل کو گرما کر خوب داد سمیٹی اس کے علاوہ منزہ جاوید نے اردو میں۔کلام پیش کیا اور داد سمیٹی سیمینار میں معروف محقق راشد خٹک عامر خان نیازی نے بھی اظہار خیال کیا پروگرام کے آخر میں تمام معزز مہمانوں کی چائے بسکٹ سے تواضع اوراعزازی شیلڈ سے نوازا گیا
More Stories
وسط ایشیا سے تجارت کیلئے ریلوے نیٹ ورک کو وسیع کیا جائے: وزیراعظم
غزہ میں مستقل فائر بندی کی قرار داد پر آج ووٹنگ متوقع
آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے ریوارڈ پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں